ہر لالہ زار میں ہی آئی بہار ہے
موسم ہے جو چمن کا وہ خوشگوار ہے
آئی دہر میں رونق جن کے ورود سے
ہر لمحہ یادیں ان کی دل کا قرار ہے
خیرات لینے نوری آتے ہیں اس جگہ
جس در پہ خلق آتی پروانہ وار ہے
پاؤں میں اس کے آئی شاہی جہان کی
ان پر جو جان و دل سے ہوتا نثار ہے
ان کا ہوا جو دل سے وہ کامران ہے
عاصی ہے پر خطا ہے گو عیب دار ہے
داتا گدا ہوں تیرا میری ہے التجا
رکھنا نظر کرم کی دل کی پکار ہے
وقعت کہاں ہے تیری محمود یہ بتا
بس مانگ فضل ان سے تو داغ دار ہے

82