غزل |
کیجۓ حَسین لَب سے تَبسم اِسی طرح |
تکتا رہوں جناب کو پیہم اِسی طرح |
نا پائیدار وصل کے لمحے حسین تر |
وقتِ سحر ملیں گُل و شَبنم اِسی طرح |
اَب قربتوں کے لطف میں ہر شام ہو بَسر |
ماضی کے زَخم کیجۓ مرہم اِسی طرح |
تازہ گلاب خواب کے کِھل جائیں چَار سُو |
آنکھیں جو سَر خوشی رہیں پرُ نم اِسی طرح |
رَچ بس چکے ہیں شعر و سخن یوں مزاج میں |
ہر گفتگو شہاب کی مبہم اِسی طرح |
میٹھے سُخن سے خَلق کے دل میں رَسوخ کر |
لہرا شہاب، اَمن کے پرچم اِسی طرح |
شہاب احمد |
۲ مئی ۲۰۲۵ |
معلومات