| مدینہ میں کس طرح صدا یہ گلی گلی گونجتی گئی ہے |
| مکان ایوب کے برابر میں اونٹنی بیٹھتی گئی ہے |
| بصد ادب سے سلام اصحاب کے مصمم ارادہ کو بھی |
| خلوص نِیَّت دلوں میں مضبوط چھاپ بھی چھوڑتی گئی ہے |
| قبول وحدانیت، ابھرتی شعاع اسلام کی ہی کر دیں |
| کرن نئے دین کی رگوں میں بہاؤ سے دوڑتی گئی ہے |
| گوارہ ہجرت قریش کو، پر نہیں یہ بالکل لکن وہاں تھی |
| رہی دھری سازشیں، پلٹ ہو لئے وہاں ڈوبتی گئی ہے |
| غلام بن کر فقط یگانہ پہ ہی برابر چپک بھی جانا |
| یہی سبق یاد کر فلک تک یہ فکر بھی ڈولتی گئی ہے |
| کرم کیا اللہ نے یہ ناصر نوازنے کا ہمیں بڑا ہی |
| بھرم مگر نفس کا، یقیں کے وجود سے توڑتی گئی ہے |
معلومات