آنکھوں میں اشک ہے تری باتوں میں درد ہے
کچھ تو ضرور ہے جو ترا رنگ زرد ہے
علم و فنون کا جہاں ہوتا تھا کاروبار
یارو بہت دنوں سے وہ بازار سرد ہے
ہنسنا نہ تم کبھی بھی کسی کے بھی درد پر
دیکھو کسی کا درد ہو اپنا ہی درد ہے
آؤ تمہیں بتاؤں میں تعریف مرد کی
غیرت ہو کچھ مزاج میں جس کے وہ مرد ہے
شیریں کے عشق میں ہوا فرہاد کوہ کن
اور قیس عشقِ لیلی میں صحرا نورد ہے
آفات میں، بلاؤں میں اور حادثات میں
ثابت قدم رہا جو وہ جانباز مرد ہے
وہ سندباد پہلے جو دریا نورد تھا
الفت میں اب کسی کی بیاباں نورد ہے
اس نے بھی ساتھ ساتھ اٹھائے ہیں دکھ بہت
احسنؔ جو تیرے دل کے قبیلے کا فرد ہے

4