آنکھوں میں اشک ہے تری باتوں میں درد ہے |
کچھ تو ضرور ہے جو ترا رنگ زرد ہے |
علم و فنون کا جہاں ہوتا تھا کاروبار |
یارو بہت دنوں سے وہ بازار سرد ہے |
ہنسنا نہ تم کبھی بھی کسی کے بھی درد پر |
دیکھو کسی کا درد ہو اپنا ہی درد ہے |
آؤ تمہیں بتاؤں میں تعریف مرد کی |
غیرت ہو کچھ مزاج میں جس کے وہ مرد ہے |
شیریں کے عشق میں ہوا فرہاد کوہ کن |
اور قیس عشقِ لیلی میں صحرا نورد ہے |
آفات میں، بلاؤں میں اور حادثات میں |
ثابت قدم رہا جو وہ جانباز مرد ہے |
وہ سندباد پہلے جو دریا نورد تھا |
الفت میں اب کسی کی بیاباں نورد ہے |
اس نے بھی ساتھ ساتھ اٹھائے ہیں دکھ بہت |
احسنؔ جو تیرے دل کے قبیلے کا فرد ہے |
معلومات