دل سے زباں پہ ہم بھی تعریفِ جاناں لائیں
یعنی جمالِ جاں سے سپنوں کو بھی سجائیں
بھولیں دہر کے جنجھٹ یادِ نبی میں اے دل
گجرے درود لے کر در دلربا پہ جائیں
قربان جان کردیں آلِ نبی پہ ہم بھی
آقا کرم سے اپنے دل کو قوی بنائیں
جب سوئیں رات میں ہم دل میں امید ہو یہ
تشریف جانِ ہستی خوابوں میں لے کے آئیں
ہے سوچ میرے من کی گر مہرباں ہوں آقا
جلوے حسیں نگر کے اک بار پھر دکھائیں
ہو قدر رات کی جو ان کے ورود کی ہے
آمد کی عیدیں ہم بھی اک شوق سے منائیں
محمود دل رہے اب سرکار کے نگر میں
محشر میں میرے آقا اس نار سے بچائیں

31