درد سے کس کو ہے چارہ ، دردِ ملت ہو کہ دل
درد کا مرہم ، پہ یہ ہے ، دردمندوں کی سنیں
رفعتِ اسلام ہی مقصود ہے گر اے حضور !
میں بھی ایوبیؔ بنوں ، پر ، آپ بھی زنگیؔ بنیں

40