اک حقیقت نہیں تھی خواب تھے کچھ |
وہ محبت نہیں سراب تھے کچھ |
چوٹ جن سے لگی تھی ہم کو وہ |
تیکھے کانٹے نہیں گلاب تھے کچھ |
عشق جس کے لئے چڑھے سولی |
درد دل کا تھا ، احتساب تھے کچھ |
اٹھ گئے اعتبار خود سے بھی |
تلخیاں ایسی انتخاب تھے کچھ |
تھے ہوا کی طرح مسافر ہم |
تھا جنوں وہ کوئی ، عذاب تھے کچھ |
جستجو میں رہے سدا جس کی |
بے یقینی تھی ، اضطراب تھے کچھ |
آنکھ دلبر کی تھی بڑی کافر |
حال شاہد کے بھی خراب تھے کچھ |
معلومات