زمیں ، آسماں ، کہکشاں دیکھتا ہوں |
ہے قدرت تری میں جہاں دیکھتا ہوں |
------ |
نہیں گرچہ ممکن ہو دیدار تیرا |
میں تیرے ہزاروں نشاں دیکھتا ہوں |
--------- |
سزا تجھ سے دوری کی ہم کو ملی ہے |
میں چاروں طرف جو فغاں دیکھتا ہوں |
-------- |
خزاؤں میں تُو ہے ، بہاروں میں تُو ہے |
ہیں تیرے ہی جلوے جہاں دیکھتا ہوں |
---------- |
خدا سے تعلّق ہے میری ضرورت |
میں کیوں سمت پھر بھی بتاں دیکھتا ہوں |
------- |
ترا حکم جاری ہے ارض و سما پر |
میں قبضے میں تیرے جہاں دیکھتا ہوں |
------ |
یہ تہذیب دوری سکھاتی ہے رب سے |
مگر اس میں اپنا زیاں دیکھتا ہوں |
------------- |
خدا دیکھتا ہے جو کرتی ہے دنیا |
احاطے میں سارا جہاں دیکھتا ہوں |
------------ |
ترا فضل جاری ہے ارشد پہ یا رب |
میں اس پر تجھے مہرباں دیکھتا ہوں |
------------ |
معلومات