غزل (آفتاب شاہ) |
نہ مجھ کو چین آوے ہے نہ مجھ کو نیند ہی آوے |
سجن کی دے خبر کوئی کوئی تو اس طرف جاوے |
جلن رہتی ہے سینا میں اسے کہہ دو صدا دے دے |
کوئی تو یار کے کوچے سے تھوڑی دلبری لاوے |
یہ دل کاہے کو تیری یاد میں جل جل کے دھڑکے ہے |
یہ کاہے نام لے تیرا یہ کیونکر روگ ہے کھاوے |
بتاؤں کیا میں لوگوں کو ترے دیکھے سے کیا ہووے |
جو تجھ کو دیکھ لے یارو وہ جنت کا مزہ پاوے |
سجن کی بھولی باتاں سے گماں ہووے ہے کوئل کا |
سجن کی بھوری اکھیاں میں پپیہا گیت ہے گاوے |
ملن کی بات کرنے پر حیا مکھڑے کو کھا جائے |
سمٹتی جائے لاجاں سے دِلاں پر برق ہے ڈھاوے |
ترے ہنسنے پہ دل اپنا تری جانب کھچا جاوے |
ترے رونے پہ دل تڑپے عجب سی تشنگی چھاوے |
تری سوچاں کی بھنوراں میں کوئی رستہ نہیں ملتا |
سفر یہ بوجھ لاگے ہے محبت خون ہے تاوے |
تُو سنگت ہے بہاروں کی دلاں کے چاند تاروں کی |
تو رانی ہے مرے دل کی نہ دل کو اب کوئی بھاوے |
معلومات