متروکِ محبت ہوں، گلہ کیسے کروں؟
دل یاد سے پر اُس کی رِہا کیسے کروں؟
مشکل سے کیا نور جدا آنکھ سے اب
ٹوٹے ہوئے خوابوں کو جدا کیسے کروں؟
یہ ساری کہانی ہے پسِ ترکِ وفا
اب تو ہی بتا اُس سے وفا کیسے کروں؟
ملتا ہے تکبر سے وہ ہر بار مجھے
فرعونِ زماں کی میں ثنا کیسے کروں؟
ممکن ہے کہیں اُس کو یہ آ جائے خیال
دنیا یہ حسیں اتنی فنا کیسے کروں؟
(ڈاکٹر دبیر عباس سید)

0
4