فرض اپنا بھی نبھاؤں گا چلا جاؤں گا
پیار دنیا کو سکھاؤں گا چلا جاؤں گا
کوئی بھٹکے گا نہیں راستہ اپنا ہر گز
میں پتہ سب کو بتاؤں گا چلا جاؤں گا
زندگی اپنی میں جیتا ہوں سہارے کے بغیر
بارِ غم اپنا اٹھاؤں گا چلا جاؤں گا
کر کے تقسیم محبت کو زمانے بھر میں
سب کو میں اپنا بناؤں گا چلا جاؤں گا
تیز آندھی میں بھی روشن وہ رہے گا ہر دم
اک چراغ ایسا جلاؤں گا چلا جاؤں گا
زندگی اپنی گزاری ہے مصیبت میں ثمرؔ
درد ہی درد سناؤں گا چلا جاؤں گا

152