او منبعِ جمال! زمانے سے احتیاط
بے پردہ پشتِ بام پہ جانے سے احتیاط
اظہار تک نہ لائیے پوشیدہ دل کی بات
خوابیدہ جنسِ شوق جگانے سے احتیاط
ہنگامۂ جہان سے چھوٹا ہوں دیر میں
تربت پہ میری شور مچانے سے احتیاط
شرمندہ ہو نہ یار جو آیا ہے دیر بعد
شکوے گلے زبان پہ لانے سے احتیاط
رہ جاؤ گے جہان میں تنہاؔ مری طرح
مہ طلعتوں سے آنکھ لڑانے سے احتیاط

0
58