| سبھی پرندو ں کی قسمت میں شا ن تھوڑی ہے |
| عقاب جیسے کسی کی اڑان تھوڑی ہے |
| تمہاری بات الگ ہے جو مان لیتے ہیں |
| سبھی کے واسطے حاضر یہ جان تھوڑی ہے |
| یہاں کی خاک تمہں با نصیب کردے گی |
| یہ مدرسہ ہے تمہارا مکان تھوڑی ہے |
| ڈرے کیوں بعد شہادت بھی ظلم ٹیپو سے |
| ذرا سی سانس بچی ہے یہ جان تھوڑی ہے |
| لگے جو زخم ستارے سجے ہیں سینے پر |
| ہماری پیٹھ پہ کو ئی نشان تھوڑی ہے |
| ادھورے لفظ کی تشکیل نو کرو قدسی |
| تمہارے شعر مکمل بیان تھوڑی ہے |
معلومات