سبھی پرندو ں کی قسمت میں شا ن تھوڑی ہے
عقاب جیسے کسی کی اڑان تھوڑی ہے
تمہاری بات الگ ہے جو مان لیتے ہیں
سبھی کے واسطے حاضر یہ جان تھوڑی ہے
یہاں کی خاک تمہں با نصیب کردے گی
یہ مدرسہ ہے تمہارا مکان تھوڑی ہے
ڈرے کیوں بعد شہادت بھی ظلم ٹیپو سے
ذرا سی سانس بچی ہے یہ جان تھوڑی ہے
لگے جو زخم ستارے سجے ہیں سینے پر
ہماری پیٹھ پہ کو ئی نشان تھوڑی ہے
ادھورے لفظ کی تشکیل نو کرو قدسی
تمہارے شعر مکمل بیان تھوڑی ہے

0
47