| نسلوں کی فطرت کے قانون کی مجبوری ہے |
| ڈسنا بھی ان سانپوں کے خون کی مجبوری ہے |
| شوق ہے کس کو بھٹکنے کا ایسے دربدر |
| یہ جلا وطنی تو مجنون کی مجبوری ہے |
| تجھ سِوا یہ داستاں نامکمل ہے مِری |
| ذکر تیرا میرے مضمون کی مجبوری ہے |
| اس کو بھی ہے علم اس سے بگڑنا کچھ نہیں |
| جلنا حاسد کے مگر خون کی مجبوری ہے |
| جرم دل چرانے کا ہے، گرفتاری ہو گی |
| کیا کریں صاحب یہ قانون کی مجبوری ہے |
معلومات