روئیے قسمت پہ اپنی ، دل برا مت کیجیے
مے کدے میں آئیے ، کچھ لیجیے ، کچھ پیجیے
جام ہے مینا ہے خم ہے ساغر و بادہ ، سبو
جو مزاجِ یار میں ہو بے تکلف لیجیے
کب تلک آنسوں بہائیں گے کسی کی یاد میں
چھوڑیے ، جانے بھی دیں ، اب غم غلط بھی کیجیے
کچھ تو سوچا ہوگا ساقی نے جو خط بھیجا نہیں
نامہ بر مشغول ہوگا ، یوں تسلی دیجیے
نامۂ محبوب گر آج آیا نہیں تو کیا ہوا
کل ہوا جاتا ہے اے دل ! آج بس ، کل کیجیے
کیا پتہ پیرِ حرم کو اور کچھ منظور ہو
آپ کی آمد پہ ہو جشنِ بہاراں ، لیجیے
اور بھی ہیں مشرق و مغرب میں رندانِ حرم
آپ تنہا تو نہیں شاہیؔ تو غم کیوں کیجئے

1
18
شکریہ

0