| یادوں کے سب ٹھکانوں کو مسمار کر دیا |
| وہ جو کبھی نہیں کیا اس بار کر دیا |
| کاندھوں سے بوجھ زیست کا پھینکا زمیں پے اور |
| اپنے بھی ساتھ چلنے سے انکار کر دیا |
| مجھ سے کہا تھا آپ نے مجھ کو تو بھول جا |
| میں نے یہ کام آپ کا ، سرکار کر دیا |
| اُس دل کو دوسری کوئی خواہش نہیں ہوئی |
| جس دل کو اس نے اپنا طلب گار کر دیا |
| میں بھی تو تیرے خاص غلاموں میں تھا مگر |
| تیرے سلوک نے مجھے غدار کر دیا |
| وہ دے رہا تھا بھیک میں دنیا مجھے مگر |
| میری انا نے لینے سے انکار کر دیا |
| اس کو نہ بھا سکے گی یہ مینا و مے کبھی |
| جس کو ترے خیال نے سرشار کر دیا |
معلومات