انمول موتیوں کو پرویا کریں گے ہم
اقبال مند یا اسے جسیا کریں گے ہم
پروان چڑھنے والی نئی نسل کے لئے
شعبۂِ دینیات کا اِحْیا کریں گے ہم
بر گشتہ اپنے ہی ملے اکثر یہاں ہمیں
"اب چاہتوں کے بیج نہ بویا کریں گے ہم"
محوِ خیالِ یار سے من کو لبھائیں گے
یادِ صنم کو دل میں سمویا کریں گے ہم
ملت کا درد سینہ میں ناصؔر اگر ہُوگا
حالِ زبوں پہ پھوٹ کے رویا کریں گے ہم

0
65