انمول موتیوں کو پرویا کریں گے ہم |
اقبال مند یا اسے جسیا کریں گے ہم |
پروان چڑھنے والی نئی نسل کے لئے |
شعبۂِ دینیات کا اِحْیا کریں گے ہم |
بر گشتہ اپنے ہی ملے اکثر یہاں ہمیں |
"اب چاہتوں کے بیج نہ بویا کریں گے ہم" |
محوِ خیالِ یار سے من کو لبھائیں گے |
یادِ صنم کو دل میں سمویا کریں گے ہم |
ملت کا درد سینہ میں ناصؔر اگر ہُوگا |
حالِ زبوں پہ پھوٹ کے رویا کریں گے ہم |
معلومات