نام علی جو دل میں سجا رکھا ہے
خود کو یو مصیبت سے بچا رکھا ہے
ذکر علی میں غم کی دوا ملتی ہے
ہر شخص نے ایمان بنا رکھا ہے
فطرس جِسے پاۓ ہاں شفا جس در سے
ہم نے اس در پر سر جھکا رکھا ہے
مشکل میں پریشان نہیں ہوتے ہم
بس جب سے علم گھر میں لگا رکھا ہے
نامِ علیٔ فقط لبوں پر ہی نہیں
ہم نے تو دلو جاں میں بسا رکھا ہے

2
158
ماشاء اللہ، بہت خوب لکھا ہے، جیتے رہیں...
چند چھوٹی چھوٹی اصلاحات کے ساتھ یہی منقبت دوبارہ پیشِ خدمت ہے:
نامِ علی جو دل میں سجا رکھا ہے
خود کو یوں مصیبت سے بچا رکھا ہے

ذکرِ علی میں غم کی دوا ملتی ہے
ہر شخص نے ایمان بنا رکھا ہے

فطرت بھی ہے پاۓ ہے شفا جس در سے
ہم نے سر اس در پہ جھکا رکھا ہے

مشکل میں پریشان نہیں ہوتے ہم
بس جب سے علم گھر میں لگا رکھا ہے

نامِ علیٔ فقط لبوں پر ہی نہیں
ہم نے تو دل و جاں میں بسا رکھا ہے


سر فطرس اور فطرت میں فرق ہے فطرت عادت ہے اور فطرس فرشتہ ہے جسے مولا حسین کے صدق سے شفا ملی تھی