قلب کی گہرائیوں میں بھی کہاں امکان تھے |
دوریاں اُن سے ہوئی ہیں جو عزیزِ جان تھے |
ٹھوکریں کھا کر سمجھ آئی کہ سچ کہتے تھے وہ |
جو گناہ پر ٹوکتے تھے پر ہمیں نادان تھے |
کر لیا ترکِ جہاں جن کے لئے اے اہلِ دِل |
کچھ تو سوچو وہ بھی تو مِٹّی کے ہی انسان تھے |
فرق کیا ہے منصفوں کی اور میری سوچ میں |
وہ بھی تو میری طرح سب جان کر انجان تھے |
رہنماؤں نے ہمیں جس راہ کی ترغیب دی |
وائے نادانی وہ سارے راستے ویران تھے |
دُور سے گرداب کا ہوتا ہے کب ادراک دوست |
کیا خبر تجھ کو وہاں کتنے بڑے طوفان تھے |
امتیازِ حق و باطل اتنا بھی آساں نہیں |
ہر زباں پر آیتیں ہر ہاتھ میں قرآن تھے |
معلومات