تیری ادائے ناز میں الفت کا رنگ ہے
کھو جاوں تیرے رنگ میں دل میں امنگ ہے
بارش میں بھیگتا حسیں مرمر سا انگ ہے
قوس قزح کا تجھ میں رچا رنگ رنگ ہے
میں آئینہ ہوں اور نہ دلبر ہی سنگ ہے
پھر بھی ہمارے درمیاں مدت سے جنگ ہے
رکھنا سنبھل کے راہ محبت میں ہر قدم
کھائی کہیں پہ اور کہیں اندھی سرنگ ہے
اللہ کے ذکر سے ہی رہے قلب مطمئن
حمد و ثنا سے اُترے گا دل پر جو زنگ ہے
آنے کو آسماں سے ہے تیار ماہتاب
مفلس مگر سحاب تو ، آنگن بھی تنگ ہے۔

12