دنیا میں نہیں کس کو آزار محبت کے |
چہروں پہ نہیں رکھتے آثار محبت کے |
فرہاد ہو شیریں ہو لیلیٰ ہوکہ ہو مجنوں |
ہیں عالمِ گیتی پر اوتار محبت کے |
ہم دونوں کی الفت کےقصےتھےچَھپےجن میں |
گھر گھر میں بٹے ہیں وہ اخبار محبت کے |
نینوں کے اشارے ہوں پلکیں ہوں خمیدہ سی |
ہوتے ہیں ہوں ہی رستے ہموار محبت کے |
لولاک کے نغموں سے ہم کن کی صداؤں تک |
پہنچے ہیں تو جانے ہیں اسرار محبت کے |
طے کرتے ہیں لمحوں میں یہ عالمِ لاہوتی |
ثابت ہیں سبھی اور ہم سیّار محبت کے |
کیا بات تری راؔہی!! غزلیں تری پڑھ پڑھ کر |
لگتے ہیں ابھی گھر گھر بازار محبت کے |
✍️ ابنِ ؔراہی |
معلومات