غیروں کو ہم سے بیر نہیں |
اتنے بھی اپنے غیر نہیں |
کر چکے ہو دیدار اگر |
کوچہِ جاناں ٹھیر نہیں |
آج تو کہہ دو فی البدیع |
دل میں رہا تو شعر نہیں |
دِلبر الجھا زُلف میں نا |
عشق اتنا گھمبیر نہیں |
آتا ہجر میں صبر تھا کچھ |
وہ بھی تیرے بغیر نہیں |
عشق کے رہتے جام ابھی |
زندگی میں ہوے سیر نہیں |
مِؔہر اُٹھا دو سنگ تمہی |
گر جُھکے وہ پھر خیر نہیں |
-------٭٭٭-------- |
معلومات