کیونکر ہو شکر ، مجھ کو جو نعمت خدا نے دی
سجدے کی ، اپنے گھر میں، اجازت خدا نے دی
بچپن میں میرا ہاتھ پکڑ کر چلا دیا
اور ہر قدم پہ غیب سے نصرت خدا نے دی
نشتر نے میرا ساتھ دیا ایک عمر تک
پکڑا قلم تو پھر مجھے عزّت خدا نے دی
کم گو ہوں فطرتاً نہیں آتی جو گفتگُو
مجھ کو مرے کلام میں وُسعت خدا نے دی
کر دے جسے وہ چاہے عطا رزق بے حساب
صد شکر علم و فضل کی دولت خدا نے دی
ہوتی ہے ساری عزّت و ذلّت خدا کے ہاتھ
اس کا کرم ہے نیک جو شہرت خدا نے دی
طارق ہے علم یہ کہ میں ہوں بندۂ حقیر
پر سر اُٹھا کے چلنے پہ قدرت خدا نے دی

0
15