آنکھ میں اِنتظار دیکھا ہے |
جیسے دریا کے پار دیکھا ہے |
میری خوشیوں میں میرے ساتھ رہا |
غم میں جو اشک بار دیکھا ہے |
تیری آنکھوں میں بس گیا وہ ہی |
جس نے بھی تیرا پیار دیکھا ہے |
جِس کا دامن فرشتوں جیسا ہے |
کیوں اسے تار تار دیکھا ہے |
اِک جھلک تیری دیکھنے کو یہاں |
ہر کوئی بے قرار دیکھا ہے |
نخرہ پُھولوں کا مانؔی دیکھے کون |
جِس نے کانٹوں کا پیار دیکھا ہے |
معلومات