وہ جس سے پیار ہے مجھ کو اسی بستی میں رہتی ہے
ہوا کے دوش پر ہر بات سنتا ہوں سناتی ہے
وحی تو ہو نہیں سکتی مگر الہام باقی ہے
جو میرے لب پہ آ جائے وہی وہ گنگناتی ہے
کبھی دیکھا نہیں مجھ کو کبھی چاہا نہیں مجھ کو
کسی محفل میں مِل جائے تو یوں آنکھیں چراتی ہے
ذرا سا سانولا رنگ ہے تو کیا لیلیٰ بھی کالی تھی
مجھے تو اچھّی لگتی ہے مرے دل کو تو بھاتی ہے
مری بیٹی کی ہے اس سے ازل کی دوستی واعظ
تجھے تکلیف ہے تو یہ وہ میرے پاس رہتی ہے
غزالِ رعنا آنکھیں احمریں پھولوں کی وادی ہے
وہ میری زَوجہ ہے ناقد مرے پوتوں کی دادی ہے

0
154