| عجب شخص تھا پر تھا کتنا بھلا سا |
| رہا پانیوں میں مگر تھا وہ پیاسا |
| اُسے کون سی محفلیں راس آئیں |
| جہاں بھر میں تھا جو کہ لگتا جدا سا |
| وہ مجذوب تھاگر تو مجذوب رہتا |
| وہ کیوں ڈھونڈتا تھا جہاں میں شناسا |
| نجانے تھا کیسا مرا رشتہ اس سے |
| تھا وہ اجنبی پر لگا آشنا سا |
| ضرورت وفا کی اسے پیش آئی |
| کہ بن کے بھی دیکھا ہے جس نے خدا سا |
| وفاؤں کا منکر زمانے کا شیدا |
| لگا آج مجھ کو جہاں سے خفا سا |
| دغا دے گئے ہوں جسے سید اپنے |
| اُسے کون دیتا جہاں میں دلاسا |
معلومات