کچھ دل میں ترے ہے کیا آؤ نا سناؤ نا
تم عشق کا جام اپنا آؤ نا پلاؤ نا
عادت نہیں اچھی یوں نظروں کو چرا لینا
تم مجھ کو نشیلی ان آنکھوں میں بسا ؤ نا
کیوں دور ہو مجھ سے تم پاس آؤ تو میری جاں
کب سے نہیں دیکھا ہوں چہرے کو دکھاؤ نا
جاتے ہی تو ہو چھت پر کپڑوں کو سُکھانے تم
چپکے سے کبھی مجھ کو چھت پر ہی بلاؤنا
جس طرح سے لڑتے ہیں عاشق اور معشوقہ
اس طرح سے مجھ کو تم راتوں کو ستا ؤ نا
جینا ہوا مشکل اب تجھ بن مرے ہمسایہ
جی تم بھی نہیں سکتی دنیا کو بتا ؤ نا
میں چاہتا ہوں بس یہ تم نام میرا یونس
پھولوں سے لپٹ کر کے سینہ میں لگاؤ نا

0
94