| یہ جب تک ہجر کا موسم رہے گا |
| یہی رونا یہی ماتم رہے گا |
| تری یادوں کے زخموں پر سدا ہی |
| امیدِ وصل کا مرہم رہے گا |
| محبت میں جفا سہتے رہیں گے |
| مگر یہ دل ترا محرم رہے گا |
| مرے دل میں ترا ہی نام ہوگا |
| ترے آگے صدا سر خم رہے گا |
| تری چاہت بھی آخر تک رہے گی |
| یہ تیرا ہجر تازہ دم رہے گا |
| محمد اویس قرنی |
معلومات