مرے آقا گناہوں سے مجھے اب تو بری کردیں
کریں نظرِ کرم مجھ پر شہا اب تو بری کردیں
گناہوں کی نحوست نے سکون و چین لوٹا ہے
ہوئی برباد کھیتی ہے شہا اب تو ہری کر دیں
مری سینے میں اپنے عشق کو آقا بڑھائیں یوں
رکھیں دستِ تسلی اور مری قسمت کھری کر دیں
دیارِ پاک کی یادوں میں گم رہنا بھی آ جائے
مری فکروں کو دے کے روشنی آقا بھلی کر دیں
بسے جلوے نگاہوں میں رخِ انور کے یوں آقا
ہو جب دیدار تو وہ دن ہی میرا آخری کردیں
غنی کردیں سخی کردیں سخاوت اور غنا دے کر
مجھے بھی اپنی رحمت سے شہا اب مشتری کردیں
جبیں عاجز رہے ہر وقت مولا تیری نگری میں
مدینے پاک کی ایسی عطا اب حاضری کردیں
فدا نعلین پر تیرے شہا ذیشان ہو جائے
فنا کردیں مری ہستی شہا یہ یاوری کردیں

96