پردہ داروں سے بات ہو جائے
گر اشاروں سے بات ہو جائے
ہم سرِ راہ مل بھی سکتے ہیں
رہگزاروں سے بات ہو جائے
گر نہیں رات کٹ رہی ایسے
کچھ ستاروں سے بات ہو جائے
رات کٹنے میں وقت باقی ہے
شب کے ماروں سے بات ہو جائے
کوچۂ یار گر، شرف دے دے کچھ
اِن دیاروں سے بات ہو جائے
گر ہے طوفان سے تمہیں خطرہ
پھر بہاروں سے بات ہو جائے

0
77