| پردہ داروں سے بات ہو جائے |
| گر اشاروں سے بات ہو جائے |
| ہم سرِ راہ مل بھی سکتے ہیں |
| رہگزاروں سے بات ہو جائے |
| گر نہیں رات کٹ رہی ایسے |
| کچھ ستاروں سے بات ہو جائے |
| رات کٹنے میں وقت باقی ہے |
| شب کے ماروں سے بات ہو جائے |
| کوچۂ یار گر، شرف دے دے کچھ |
| اِن دیاروں سے بات ہو جائے |
| گر ہے طوفان سے تمہیں خطرہ |
| پھر بہاروں سے بات ہو جائے |
معلومات