اِن ستاروں میں کچھ ضیا کیوں ہو
اب یہاں کوئی ،با وفا کیوں ہو
تم نے خود ہی کہا "نکل جاؤ"
اب بلانے کی پھر صدا کیوں ہو
کہہ گئے اپنے مرشدِ گورکھ
عشق توفیق ہے سزا کیوں ہو
جب مسافر نَقَب لگائیں خود
پھر بچانے کو ناخدا کیوں ہو
عشق یک طرفہ تھا ترا عثماں
سو جفا پر بھلا خفا کیوں ہو

0
76