کوئی اپنا نظر نہیں آتا
چاند کیونکر اتر نہیں آتا
ہم وہ جنگل ہیں جس کے حصے میں
کوئی تیکھا شجر نہیں آتا
اس کو جن کی اشد ضرورت ہے
ان میں میرا جگر نہیں آتا
ایک سپنے کے خواب دیکھے ہیں
ایک سپنا مگر نہیں آتا
کہہ رہی ہو کسے محبت دوں
کیا تمہیں میں نظر نہیں آتا

224