‏نت نئے خواب دکھاتا ہے چلا جاتا ہے
جھوٹی امید دلاتا ہے چلا جاتا ہے
بھر گئے ہوں نہ کہیں زخم پرانے سارے
بس یہی دیکھنے آتا ہے چلا جاتا ہے
میرے در تک چلا آتا ہے یہی کافی ہے
گو کہ آتا ہے، رُلاتا ہے، چلا جاتا ہے
‏کبھی دیکھا اسے روتے ہوئے تنہائی میں
وہ جو محفل کو ہنساتا ہے چلا جاتا ہے

0
83