اللہ مرے آلام کی تاثیر بدل دے
ہر تیرہ شبی والے کی تقدیر بدل دے
اک خواب ہی دیکھا تھا کوئی جُرم نہیں تھا
اس خوابِ زبوں حال کی تعبیر بدل دے
مجبور ہیں مقہور ہیں کشمیر کے باسی
اس خِطّۂ مظلوم کی تصویر بدل دے
ہر سمت مسلماں کے لئے گردشِ آلام
رک سکتا نہیں جبر تو نخچیر بدل دے
ہر وقت کسی دوست کی غیبت میں کٹی عمر
جب سامنے آجائے تو تقریر بدل دے

84