در خورِ اعتنا نہیں سمجھا
آپ نے ہم کو یا نہیں سمجھا
آپ تو جانتے ہیں سچ کہئے
آپ کو ہم نے کیا نہیں سمجھا
آپ کو ہم نے جو دیا پیغام
آپ نے بارہا نہیں سمجھا
آپ کو دوش دیں بھلا کیسے
آپ کو جو ملا نہیں سمجھا
وہ جو روشن دماغ رکھتا تھا
وہ دعا کو دغا نہیں سمجھا
پاؤں نازک تھے پھر بھی چل نکلا
عشق کا راستہ نہیں سمجھا
جس کا اپنا وجود باقی تھا
پیار کی انتہا نہیں سمجھا
آشنا تھا جو اس محبّت سے
وہ تو اچھا برا نہیں سمجھا
غیر کی بات چھوڑ اپنی کر
کون تجھ کو بتا نہیں سمجھا
اس کے سینے میں تو حرارت تھی
دل میں جلتا دیا نہیں سمجھا
طارق اس بے ثبات دنیا کو
زیست کا آسرا نہیں سمجھا

0
14