| یہ گمان ہے کہ اذان ہے مجھے دے نوا مرے اجنبی |
| کہ یہ وہم ہے شبِ دید کا مجھے یہ بتا مرے اجنبی |
| تری یاد کا جو عذاب ہے یہ دوام ہے یا قیام ہے |
| جو دوام ہے تو اجاڑ دے مجھے کر فنا مرے اجنبی |
| نہ وہ اختلاط کا نور ہے نہ وہ انبساط کی روشنی |
| اُسے کس طرح سے مناؤں میں جو نہیں خفا مرے اجنبی |
| یہ دریچہ ہے رخِ یار کا مرا در تو ہے مرے پیار کا |
| کوئی گیت اُس کو جو روک لے مجھے وہ سنا مرے اجنبی |
| نہ نگاہِ دل کو قرار ہے نہ ہی ہاتھ میں ترا ہاتھ ہے |
| وہ سہارا جو مجھے تھام لے مجھے کر عطا مرے اجنبی |
| جو ستاروں میں مجھے دیکھ لے جو بہاروں میں مجھے تاک لے |
| جو مجھے کہے مرے ساتھ آ مجھے وہ دکھا مرے اجنبی |
معلومات