| قضا و قدر کا لکھا مٹا نہیں سکتے |
| نصیب میں ہو فنا تو بچا نہیں سکتے |
| گلوں کی سیج بھی کانٹوں سے ہی گزرتی ہے |
| ادھورے خواب ابھی ہم سجا نہیں سکتے |
| نہ رہبری بچی ہے اور نا مسیحائی |
| ہنر بچوں کو بھی اب دلا نہیں سکتے |
| یتیم و مفلسوں کا حال کوئی نا پوچھے |
| دے بھی غریب کی خاطر صدا نہیں سکتے |
| سلوک نا روا جائز کبھی نہ ہو ناصؔر |
| بدل اگر ہو تمیں پھر بھُلا نہیں سکتے |
معلومات