یہ مصطفیٰ ہیں دلبر جو شاہِ دو جہاں ہیں |
نبیوں کے پیارے دولہا سیاحِ لا مکاں ہیں |
عرشِ معلیٰ ہمدم جائے ادب ہے میری |
جن سے ضیا ہے بطحا پہنچے وہ ہی وہاں ہیں |
بستر ہے اک چٹائی چولہا ہے گھر میں ٹھنڈا |
اُن کے قدم نے لیکن روندے یہ کہکشاں ہیں |
اس انجمن میں روشن ہیں قیل و قال اُن کے |
نقشِ قدم میں جن کے عظمت کے کل نشاں ہیں |
راضی گدا ہیں جن سے ہر اک جہاں میں ہمدم |
اُن کے اسیروں میں ہی شہبازِ آسماں ہیں |
یادِ نبی ہے کرتی مردہ دلوں کو زندہ |
ہر آن جن سے روشن کونین کے کراں ہیں |
محمود جن سے قائم عالم ہیں اس دہر کے |
اُن کے لیے سدا ہی یہ دوراں بھی رواں ہیں |
معلومات