شعر لکھنا ہے تو ہستی کو مٹانا ہوگا
خود کے شاعر کو کئی بار رلانا ہوگا
داد ملتی ہے کہاں شعر کو لکھ رکھنے سے
اس زمانے میں اسے دف پہ بجانا ہوگا
داد کے واسطے کچھ دوست بھی اب لازم ہیں
داد لینی ہے تو پھر ہاتھ ملانا ہوگا
شعر کو وزن میں لانا ہے اگر تم نے تو
مجلسِ افضلِ شعراء میں جانا ہوگا
اپنے احباب میں کچھ بانٹنا ہوگا تم کو
اپنا اک خاص قبیلہ بھی بنانا ہوگا
کس علاقےسے ہو گردان نا چھوڑو اسکی
کس کے پٹھے ہو مری جان بتانا ہوگا
گر جو ہو جائے شکر رنجی تری ناقد سے
دھوبی پٹکے سے اسے چپ بھی کرانا ہوگا
رات کے رات جو مشہور تمہیں ہونا ہے
مجلسوں میں تمہیں بےبحر سنانا ہوگا

91