سادہ دل تو مروت میں مارے گئے
اور بھی تھے جو کدورت میں مارے گئے
سوچو جس کی محبت میں یہ حال ہے
کتنے تو اس کی نفرت میں مارے گئے
پہلے تو کی گئی تنگ زمیں ہم پہ، اور
پھر لا کے بیچ جنت میں مارے گئے
کچھ نہ محنت کشوں کا ہے پرسانِ حال
اور ہم جیسے فرصت میں مارے گئے
ان سے کی جا رہی ہے امیدِ وفا
جن کے آبا بغاوت میں مارے گئے
آپ اتنے حسیں ہونے کے باوجود
آپ اپنی رقابت میں مارے گئے
سوچ رکھے تھے سو مرحلے جسم کے
ہم تو پہلی جنابت میں مارے گئے
تا قیامت کوئی ان کا ثانی نہیں
جو رسولوں کی حرمت میں مارے گئے
ہم نے سوچا دعا سے ہو جائے گا کام
اس طرح کی حماقت میں مارے گئے

0
89