آئینہِ نازک کو خبر کر رہا ہوں |
بازو والے مکاں میں گھر کر رہا ہوں |
نازاں ہے زندگی مقدر پے مرے |
چاہت میں سانسیں جو بسر کر رہا ہوں |
دل و جاں چیز ہیں کیا فکر و نظر |
میں خود کو ہی تری نظر کر رہا ہوں |
شاہد رہنا اے محفلِ شب سبھی تم |
یہ رات بھی آنکھوں میں سحر کر رہا ہوں |
نم ہوتا ہو ان کا آنچل بھی کبھی تو |
تنہا ہی کہیں دامن تر کر رہا ہوں! |
اے جانِ مِؔہر سوچنا فُرصت میں کبھی |
الفت کیوں تمہیں اتنی کر رہا ہوں؟ |
----------٭٭٭----------- |
معلومات