بن گیا شعلہ مظالم کا شرر آخرکو |
ہم بھی ٹکرا گئے بے خوف و خطر آخرکو |
خوش گمانی میری کچھ کام نہ آئی میرے |
توڑ دی وقت نے طاقت کی کمر آخرکو |
اس نے بھی راست نوائی کی جسارت کی تھی |
اس کو بھی ہونا پڑا شہر بدر آخرکو |
ہو گئی بند تمّناؤں کی اک روز مشین |
ہو گیا ختم ضرورت کا سفر آخرکو |
مجھ کو امّید ہے ماحول مخالف ہے تو کیا |
شاخِ امّید پر آئے گا ثمر آخرکو |
خستہ حالات بڑی عمر سہارے کمزور |
گر گیا بادِ مخالف میں شجر آخرکو |
کام آئی نہ مرے میری بہادر شاہی |
مجھ کو ہونا پڑا محرومِ ظفر آخرکو |
روح اک عمر رہی بند بدن مسکن میں |
مل گئی اس کو بھی اک راہِ مفر آخرکو |
معلومات