اس بہار میں پھر آ جاؤ |
زخم کوئی نیا لگا جاؤ |
شناوری کا ہنر پرانا ہوا |
ڈھنگ سے ڈوبنا سکھا جاؤ |
وہ جو اک بات ہے مرے دل میں |
مجھ کو وہ بات ہی سنا جاؤ |
کچھ تو جینے کا پھر سہارا ہو |
کوئی الزام ہی لگا جاؤ |
درقفس، چند نفس، رہین مرگ |
زیست اب دام ہے، چکا جاؤ |
ایک جھونکا ہو، میری عمر تمام |
آؤ اور مانند صبا جاؤ |
چند ہیرے سے لے کے پھرتا ہوں |
ان کو اشعار میں سجا جاؤ |
گر سمٹ پاؤ تم مرے دل میں |
شائد افلاک پر بھی چھا جاؤ |
جو میرے خرد کو جنوں بخشے |
اب کہ کچھ ایسی مے پلا جاؤ |
معلومات