دل میں کوئی کسک ہے، کس کس کو بتاؤں
ذرا ذرا سی چہک ہے، کس کس کو بتاؤں
ہو جلوت تو نہیں رہتی شکوہ شکایتیں بھی
پر خلوت میں سسک ہے، کس کس کو بتاؤں
پوچھ رہیں لوگ خوشبو کی وجہ مجھ سے
لیکن لمس کی مہک ہے، کس کس کو بتاؤں
رہتے ہیں رنگ برنگ کے پھول ہزار چمن میں
ہر ہر گل قابل رشک ہے، کس کس کو بتاؤں
پھنس چکا ہوں طوفاں کے گرداب میں
ایک حقیر سی حرک ہے، کس کس کو بتاؤں
رونما ہوتے ہیں حادثات تسلسل سے ناصر
ہر روز کہیں جھلک ہے، کس کس کو بتاؤں

0
61