ہر شام یہ کہتے ھو کہ کل شام ملیں گے |
آتی نہیں وہ شام ہی جس شام ملیں گے |
اچھا نہیں لگتا مجھے شاموں کا بدلنا |
کل شام بھی کہتے تھے کہ کل شام ملیں گے |
آتی ھے جو ملنے کی گھڑی کرتے بہانے |
ڈرتے ھو ڈراتے ھو کہ الزام ملیں گے |
یہ راہِ محبت ھے یہاں چلنا نہ آساں |
اس راہ میں جس سے ملو بد نام ملیں گے |
دل لے کے وہ میرا ہی آرام سے بولے |
بس خواب کی صورت تمہیں دام ملیں گے |
امید ھے وہ دن بھی کبھی آئیں گے سُن لو |
ہم تم سے ملیں گے اور سر عام ملیں گے |
معلومات