| کچھ عرصہ تلک پردہ نشیں ہم بھی رہے ہیں |
| اک رازِ محبت کے امیں ہم بھی رہے ہیں |
| مرعوب ہمیں اوجِ ثریا سے کریں گے؟؟ |
| افلاک پہ بس آپ نہیں ہم بھی رہے ہیں |
| وہ شہرِ خموشاں کہ جہاں حشر بپا ہے |
| اس شہرِ محبت کے مکیں ہم بھی رہے ہیں |
| اب آپ بتائیے کہ جو ہے آپ پہ گزری |
| ہیں آپ جہاں آج وہیں ہم بھی رہے ہیں |
| درکار نہیں کچھ بھی ہمیں اس کے علاوہ |
| اس امر کے تابع کہیں ہم بھی رہے ہیں |
معلومات