غَمِ حَیات سے کچھ واسطہ تو رکھنا ہے
وفا کا جو ہے طریقہ روا تو رکھنا ہے
نہ جانے کون سی رت میں ہو خواہش منزل
سفر کریں نہ کریں راستہ تو رکھنا ہے
زمانہ جان تو لے ہم ہیں تیرگی کے خلاف
بھلے ہوائیں بجھا دیں دیا تو رکھنا ہے
قدم ہزار ملا کر چلیں زمانے سے
چلن زمانے سے اپنا جدا تو رکھنا ہے
ازل سے معرکہ، شاعر ہے حق و باطل میں
نظر میں سانِحَہ کَرْب و بَلا تو رکھنا ہے

0
37