زوال سارا جو آچکا ہے
کمال بن کر وہ چھا چکا ہے
بزور بازو وہ منزلوں کے
نشان سارے مٹا چکا ہے
وہ بات کرتا تو کیسے کرتا
زبان اپنی کٹا چکا ہے
بنا چکا ہے وہ گھر بھی باہر
جو گھر سبھی کے جلا چکا ہے
نشہ بھی اس نے دیا ہے ایسا
کہ ہوش سب کے اڑا چکا ہے
ہے تیز اتنا کہ بس نہ پوچھو
سبھی کی فکریں چرا چکا ہے
سنا تھا پہلے جو درد سہ کر
وہ قصہ پھر وہ سنا چکا ہے
GMKHAN

0
30