اگرچہ اس سے محبّت کی بات کرتے ہیں
وہ کم ہیں اس کی مقدّم جو ذات کرتے ہیں
کھڑا ہے تاک میں ہر وقت نفسِ امّارہ
ہیں خوش نصیب اسے جو بھی مات کرتے ہیں
ہیں مشکلوں میں بہت لوگ ، جیسے تیسے بس
وہ رات دن کو ، کبھی دن کو رات کرتے ہیں
زمیں پہ ، آسماں سے کھینچ لائیں انساں کو
عجیب کام کبھی حادثات کرتے ہیں
خدا کے بندے جو راضی ہوں اس کی مرضی پر
دعائیں کر کے وہی معجزات کرتے ہیں
اسی کے حسن کی تھوڑی سی جلوہ آرائی
چمن میں مل کے یہ سب پھول پات کرتے ہیں
اسی کے سامنے سجدہ سبھی ، یہ سورج چاند
ستارے ، کہکشاں ، سب کائنات کرتے ہیں
مجھے تو رشک ہوا دیکھ کر انہیں طارق
جو اس کے نام یہ ساری حیات کرتے ہیں

0
34