دل مرا پھر شہا غمزدہ رہ گیا
دور در سے ترے میں شہا رہ گیا
قافلے چل دیئے اس برس بھی شہا
میں یوں ہی بس انہیں دیکھتا رہ گیا
تیرے در سے پھرا جو وہ رسوا ہوا
در بدر ٹھوکروں میں پڑا رہ گیا
فضل و جود و کرم ان کا ایسا ملا
میری نظروں میں بابِ عطا رہ گیا
عظمتِ مصطفی جس کے دل میں نہ ہو
وہ نگاہو ں میں ان کی گرا رہ گیا
ان کی رحمت نے بخشش کا مژدہ دیا
فرد عصیاں لئے میں کھڑا رہ گیا
میرے آقا کرم آپ کا خاص ہے
آپ کی نعت سے میں جڑا رہ گیا
آلِ پاک سے جو بھی رہا باوفا
بس وہی آپ سے باوفا رہ گیا
آتشِ عشق نے قلب چمکا یا یوں
اسم بس ان کا دل میں لکھا رہ گیا
قبر میں ساتھ لایا ثنائے رسول
لب پہ ذیشان حرفِ ثناء رہ گیا
دیکھا ذیشان نے قبر میں آپ کو
آپ کو دیکھ کردیکھتا رہ گیا

55